مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمتہ اللہ علیہ کا نام نامی اسم گرامی ہم میں سے کس نے نہیں سنا ہے۔ 86سال کی عمر میں ابھی چند سال قبل 31دسمبر 1999ءکو رمضان کی 23تاریخ کو آپ کا انتقال ہوا۔ اللہ نے آپ سے دین کا وہ کام لیا جس کی نظیر ماضی قریب کی اسلامی تاریخ میں مشکل سے ملتی ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی محبوبیت اور مقبولیت عطا فرمائی تھی۔ عنداللہ آپ کے مقبول و محبوب ہونے کے دسیوں قرائین پائے جاتے تھے۔ جمعہ کے دن، روزہ کی حالت میں، عین نماز جمعہ سے قبل، سورہ یٰسین کی تلاوت کرتے ہوئے آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ دنیا کے تقریباً تمام براعظموں اور اہم ممالک میں آپ کی نماز جنازہ غائبانہ ادا کی گئی۔ رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کو حرم مکی و مدنی یعنی حرم شریف اور مسجد نبوی میں ستائیں لاکھ سے زائد اللہ کے بندوں نے آپ کی نماز جنازہ غائبانہ ادا کی اور آپ کی مغفرت و رفع درجات کیلئے اللہ سے دعائیں کیں۔ اس طرح کی عنداللہ محبوبیت و قبولیت دنیا میں بہت ہی کم بندوں کے حصہ میں آتی ہیں۔ مولانا اپنے بچپن میں پڑھنے میں نہ بہت ذہین تھے اور نہ بہت چست و چالاک۔آپ کی علمی صلاحیت بھی مدرسہ میں عام اور درمیانہ درجہ کے طالب علم کی تھی۔ اس کے باوجود آپ سے اللہ نے دین کا جو کام لیا وہ حیرت انگیز بھی تھا اور تعجب خیز بھی۔ حضرت سے جب ان کو حاصل ہونے والی اس توفیق خداوندی کے اسباب و محرکات کے متعلق دریافت کیا جاتا تو آپ بیان کرتے کہ اللہ نے ہمارے مقدر میں دین کی اس خدمت میں ہماری والدہ ماجدہ کی خصوصی دعاﺅں کا بڑا حصہ رکھا تھا، یہ اسی کی برکت تھی۔ آپ کی والدہ بڑی عابدہ‘ زاہدہ اور ذاکرہ تھیں۔ 93سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ وہ اپنی وفات تک ہمیشہ روزانہ دو رکعت صلاة الحاجة پڑھ کر اپنے اس بیٹے کیلئے دعا کرتی تھی کہ اے اللہ: میرے نور نظر علی سے کوئی غلط کام نہ ہو‘ زندگی کے ہر موڑ پر اے اللہ تو ہی اس کی صحیح رہنمائی فرما۔ انہوں نے اپنے بیٹے کو وصیت کی تھی کہ علی: روزانہ اپنے معمولات میں اس دعا کو شامل کرنا” اے اللہ تو مجھے اپنے فضل سے اپنے نیک بندوں کو دیئے جانے والے حصوں میں سے افضل ترین حصہ عطا فرما۔“ اَللّٰہُمَّ آتِنِی بِفَضلِکَ اَفضََلَ مَاتُوتِی عِبَادَکَ الصَّالِحِینَ آپ کی والدہ نے آپ کی ولادت سے پہلے ایک خواب دیکھا تھا اس کی تعبیر انہوں نے خود اپنی وفات سے قبل دیکھی۔ خواب یہ تھا کہ ہاتف غیبی نے ان کی زبان پر قرآن کی اس آیت کو جاری کر دیا ہے کہ” ہم نے تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے جو مخفی خزانہ چھپا کر رکھا ہے اس کا تمہیں اندازہ نہیں“۔ فَلَا تَعلَمُ نَفس مَّآ اُخفِیَ لَہُم مِّن قُرَّةِ اَعیُنٍ (سورہ سجدہ آیت نمبر 17)مولانا کی انہوں نے اس طرح تربیت فرما ئی تھی کہ ان سے اگر کسی خادم یا ملازمہ کے بچہ پر زیادتی ہوتی تو نہ صرف معافی منگواتی بلکہ ان سے مار بھی کھلاتیں۔ اسی کا نتیجہ تھا کہ بچپن ہی سے مولانا کو ظلم اور غرور و تکبر سے نفرت اور کسی کی دل آزاری سے وحشت ہو گئی۔ عشاءکی نماز پڑھے بغیر اگر سو جاتے تو اٹھا کر نماز پڑھواتیں۔ صبح کو جماعت کے ساتھ نمازپڑھنے کیلئے بھیجتیں۔ فجرکے بعد کبھی تلاوت کا ناغہ نہیں ہونے دیتی تھیں۔ مندرجہ بالا واقعات کی روشنی میں ہم اپنا جائزہ لیں تو شاید ہی ہم میں سے دو فیصد والدین اس کے مطابق اپنے آپ کو پائیں۔ روزانہ صلاة الحاجة پڑھ کر اپنی اولاد کیلئے مانگنا تو دور کی بات زندگی بھر میں اللہ سے اپنی اولاد کی نیک نامی اور صلاح مانگنے کیلئے ہم نے ایک بار بھی صلاة الحاجة نہیں پڑھی ہو گی۔ جب کہ اللہ نے ہمیں اپنی اولاد کی بھلائی و نیک نامی کیلئے مانگنے کا طریقہ بھی سکھایا ہے اور اس کے آداب بھی بتائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ” اپنی اولاد کیلئے تم مجھ سے اس طرح مانگو کہ اے اللہ ہمیں ایسی بیویاں اور بچے عطا فرما جو ہمارے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہو ں
اور ہمیں متقین کا امام بنا“۔ رَبَّنَا ھَب لَنَا مِن اَزوَاجِنَا وَذُ رَِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعیُنٍ وَّاجعَلنَا لِلمُتَّقِینَ اِمَامًا(سورئہ فر قان آیت نمبر 74)اے اللہ: خود مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی‘ اے اللہ تو ہی ہماری اس دعا کو قبول فرما۔رَبِّ اجعَلنِی مُقِیمَ الصَّلٰوةِ وَمِن ذُ رِّ یَّتِی رَبَّنَا وَ تَقَبَّل دُعَآئِ (سورئہ ابراہیم آیت نمبر 40 )
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 573
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں